قاہرہ،2جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)مصر کے بحر متوسط میں گر کر تباہ ہونے والے مسافر طیارے کے بلیک باکسز کی تلاش کے علاقے کو پانچ کلو میٹر سے کم کرکے دو کلومیٹر کردیا گیا ہے۔تباہ شدہ طیارے کی بلیک باکسز کی تلاش میں شریک فرانسیسی بحریہ کے ایک جہاز کو بدھ کے روز ایسے سگنلز ملے تھے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مصر للطیران کی پرواز ایم ایس 804 کے بلیک باکسز کے ہیں اور اب ان سگنلز کے بعد تلاش کو دو کلومیٹر کے علاقے میں محدود کردیا گیا ہے۔کمیٹی کے بیان کے مطابق ’فرانسیسی بحریہ کے جہاز لاپلیس پر نصب آلات نے سمندر کی تہ سے سگنلز کا سراغ لگایا ہے اور یہ ممکنہ طور پر ایک ڈیٹا باکس کے ہوسکتے ہیں‘۔درایں اثناء مصر کی تحقیقاتی کمیٹی نے فرانسیسی میڈیا کی ان اطلاعات کی تردید کی ہے جن میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ مصری فضائی کمپنی کے طیارے نے پرواز سے قبل سلسلے وار انتباہوں کو نظرانداز کیا تھا۔کمیٹی نے گذشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ بحر متوسط میں بلیک باکسز کی تلاش کا کام تیز کردیا گیا ہے اور اس کام میں معاونت کے لیے ایک ہفتے کے اندر موریشیس سے ایک اور بحری جہاز کی آمد بھی متوقع ہے۔مصری اور فرانس کی ٹیمیں بحر متوسطہ کے گہرے پانیوں میں تباہ شدہ مسافر طیارے کے ڈیٹا ریکارڈرز (بلیک باکسز)کی تلاش کررہی ہیں۔واضح رہے کہ حادثات کا شکار ہونے والے طیاروں کے بلیک باکسز تیس روز تک سنگنلز جاری کرتے رہتے ہیں اور سرچ ٹیمیں گہرے پانیوں میں انھیں تلاش کرسکتی ہیں۔مصری طیارے کے بلیک باکسز کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ وہ تین ہزار میٹر کی گہرائی میں سمندر کی تہ میں پڑے ہیں۔
امریکا، روس کا النصرہ کے خلاف مشترکہ آپریشن پرغور
ماسکو،2جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیرخارجہ سیرگئی لاوروف نے اپنے امریکی ہم منصب سے بات چیت میں شام میں سخت گیر گروپ النصرہ محاذ کے خلاف مشترکہ آپریشن پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ماسکو حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ النصرہ فرنٹ کے شدت پسندوں کے خلاف امریکا اور روس کی فوج حرکت میں آسکتی ہے۔ اس حوالے سے امریکی اور روسی وزراء خارجہ کے درمیان ہونے والی ایک ٹیلیفونک گفتگو میں بھی غور کیا گیا ہے۔خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی اور روسی وزراء خارجہ کے درمیان ہونے والی بات چیت میں فلسطین۔ اسرائیل تنازع بھی زیربحث آیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہ نماؤں کے درمیان دو طرفہ دلچسپی کے امور پر بات چیت امریکا کی جانب سے کی گئی تھی۔